خواہشات






خواہش، خواہشات خواہشیں رہ گئ سب دھری کی دھری ۔۔۔؟
خواہش کیا ہے ؟؟
کسی بات یا شے کے حصول کی چاہت یا طلب، آرزو، تمنا، ارمان، چاہ۔
کتنی آرزوئیں اور تمنائیں تھی نا۔۔۔۔
خواہش ۔۔۔
یہ لفظ سن کر ہی ہمارے دل کی سارے سوئی ہوئی رتیں جاگ اٹھتی ہے، کتنی آرزوئیں تھیں نا ، کتنی تمنائیں تھیں اور اب بھی کہیں نا کہیں موجود ہے۔ لیکن ان خواہشات کے پورے ہونے کے امکانات کم ہے اس درد آلود فضا نے ان سب خواہشوں کو مانو جیسے گھر کی دیواروں میں قید کرلیا ہے۔
ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے اس ملک کو نہیں ہماری خواہشات کو قفل لگا ہے، مانو ہماری کبھی نہ ختم ہونے والی خواہشوں پر ایک بریک لگ گیا ہو۔۔۔۔۔
خواہش یہ جو لفظ ہے نہ صرف اور صرف "خواہ" پر مشتمل ہے "ش" تو صرف  ضروری سہارا ہے۔ جیسے زندگی کا سہارا یہ خواب، امید، تمنائیں، تعلق، رشتے ہے۔
'خواہش' یہ واقعی میں 'خواہ' ہے.
  خواہ مطلب۔۔؟
"اگر ایسا ہو تو میں ایسا کرونگا"
خواہ مطلب ۔۔۔ 'اگر'
آج کے اس دور میں ہماری ہر خواہش اس اگر پر ٹکی ہے۔ جیسے آپ نے کہتے سنا ہوگا "اگر لاک ڈاؤن ختم ہوا تو ۔۔۔۔"
ہماری تمنائیں کتنی بھی تکمیل کو کیوں نہ پہنچ جائے۔۔۔۔۔یہ جو انسانی خواہشات ہوتی ہے نا یہ بے شمار ، لاتعداد ہوتی ہںے جو کسی ایک عدد یا پیمانے پر انحصار ہی نہیں کرتی بلکہ انسان کی اگر آج ایک خواہش یا آرزو کی تکمیل ہو جاتی ہںے تو یہی خواہش انسان کو اور ایک نئ نویلی  تمنا اور آرزو میں مبتلا کردیتی ہںے ۔۔۔۔۔۔۔
   ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
    بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

ہماری تمنائیں افسوس صد افسوس۔۔۔۔۔
        انساں کی خواہشوں کی کوئی انتہا نہیں
        دو گز زمیں بھی چاہیئے دو گز کفن کے بعد

جانتے ہو ان خواہشات کو جنبش کون دیتا ہے؟؟؟
نفس ہاں ہمارا نفس ان خواہشات و تمناؤں کا منبع ہے۔۔۔
جانتے ہو نفس کیا ہے ؟؟؟
نفس۔۔۔۔۔
ایک ایسی قوت ہںے ، ایک ایسی طاقت ہںے جو انسانی خواہشات، جذبات و احساسات کو جنبش دیتی ہںے"
کتنی آرزوئیں تھی نہ ہماری ، کتنی خواہشیں ہم جن کے بغیر شاید جینا بھی دشوار سمجھتے تھے۔تمنائیں اور آرزوئیں ایک طور پر انسان کا سرمایہ بھی ہیں اور ساتھ ہی زندگی میں ایک گہرے دکھ اور حسرتوں کا سبب بھی لیکن ہمیں یہ سمجھ لینا چاہیے کہ انسان انہیں پالتا ہے لیکن وہ تمنائیں آرزوئیں کبھی پوری نہیں ہوتی۔
افسوس ہے کہ۔۔۔۔


                    ہم آج راہ تمنا کی وجہ سے خود کو ہار آۓ ہیں
                          نہ درد و غم کا بھروسہ رہا نہ دنیا کا۔۔۔۔۔


یادرکھیں ہر نفس کی خواہشات کا ایک نہ ایک دن اختتام ہے۔۔۔۔
یہ دنیا کی زندگی یہ خواہش، آرزوئیں، تمنائیں سب سامان فریب ہے جو اس سے دامن بچا کر نکل گیا وہ خوش نصیب ہے اور جو ان‌میں الجھ گیا، پھنس گیا وہ ناکام و نا مراد ہے۔


كُلُّ  نَفْسٍ   ذَآىٕقَةُ  الْمَوْتِؕ-وَ  اِنَّمَا  تُوَفَّوْنَ  اُجُوْرَكُمْ  یَوْمَ  الْقِیٰمَةِؕ-فَمَنْ  زُحْزِحَ  عَنِ  النَّارِ  وَ  اُدْخِلَ  الْجَنَّةَ  فَقَدْ  فَازَؕ-وَ  مَا  الْحَیٰوةُ  الدُّنْیَاۤ  اِلَّا  مَتَاعُ  الْغُرُوْرِ(۱۸۵)

ہر جان کو موت چکھنی ہے اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے