توحید کے لغوی و اصطلاحی معنی اور مفہوم





اشَهِدَ اللّـٰهُ اَنَّهٝ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ وَالْمَلَآئِكَـةُ وَاُولُو الْعِلْمِ قَآئِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَآ اِلٰـهَ اِلَّا هُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِـيْمُ ⁦o⁩


ﷲ نے اور فرشتوں نے اور علم والوں نے گواہی دی کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی انصاف کا حاکم ہںے، اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زبردست حکمت والا ہںے۔(سورہ آل عمران آیت ١٨)


اسلام ایک فطری دین ہںے جو چند بنیادوں پر ٹکا ہوا ہںے اور ان بنیادوں میں سب سے اہم بنیاد عقیدہ توحید ہںے۔ انسان کے پاس اس کائنات میں اگر سب سے قیمتی کوئی دولت ہوسکتی ہںے تو وہ عقیدہ توحید کی دولت ہںے، یہ وہ دولت ہںے جس کا کوئی بدل نہیں اور جس سے محروم ہونے کی صورت میں دنیا کی ساری دولت اس کے کچھ کام نہیں آسکتی۔ اس دولت سے دوری اور محرومی کا نتیجہ جنت سے دائمی محرومی اور جہنم کی ابدی سزا ہںے۔


کلمہ توحید کا اقرار دین اسلام کا سب سے بنیادی رکن ہںے۔ کلمہ توحید ہی دراصل عقیدہ توحید  ہںے یعنی لا الہ الا ﷲ کہنا ہہے یہ سب سے اہم چیز ہے۔ عقیدہ توحید یہ دین کی اساس ہںے، دین کی بنیاد ہںے۔ جب کسی بات یا چیز کے تعلق سے کہہ دیا جائے کہ وہ کسی چیز پر منحصر(depend) ہںے تو اس چیز کا اس کی بنیاد اور اساس کے بغیر تصور ممکن ہی نہیں۔ جیسے کہ چھت کالمس (coloumns)پر ٹکا ہوا ہوتا ہںے اگر یہ کالمس نہ ہو تو  اس چھت کا تصور نہیں کیا جاسکتا ٹھیک اسی طرح دین کی بھی کچھ بنیادیں اور اساس ہںے اگر یہ بنیادیں ہٹ جائے تو انسان نام نہاد مسلمان تو ہوسکتا ہںے لیکن حقیقی مسلمان نہیں ہوسکتا یا یوں کہا جاۓ کہ قانونی حیثیت کے اعتبار سے مسلمان تو ہوگا لیکن شرعی حیثیت کے اعتبار سے مسلمان نہیں ہوگا۔


دین اسلام  قول، فعل،عمل، احکام، عقائد کا مجموعہ ہںے۔ یہ ایک Practical دین ہںے۔ یعنی قولاً ہی نہیں فعلاً بھی اس پر عمل کرنا ضروری ہںے۔یاد رہے ﷲ تعالیٰ اس دین کے علاوہ ہم سے کوئی دین قبول نہیں کرنے والا۔ دین اسلام ﷲ تعالیٰ کا پسندیدہ دین ہںے۔


وَمَنْ يَّبْتَـغِ غَيْـرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْهُۚ وَهُوَ فِى الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ⁦o⁩

اور جو کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہںے تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا۔(سورہ آل عمران۔٨٥)


*توحید کے لغوی اور اصطلاحی معنی*


لغوی معنی توحید عربی میں وحد سے ماخوذ ہے جو ایک ہونے کے معنی میں ہںے یعنی ایک ماننا اور یکتا جاننا۔


اور اصطلاحی لحاظ سے توحید اسلام کی اصل بنیاد ہںے اسلامی تعلیمات میں "ﷲ کی وحدانیت" میں عقیدہ رکھنے کے معنی میں بںے (یعنی ایک ﷲ کے ہونے پرعقیدہ رکھنے کے معنی میں ہںے)


*عقیدہ توحید کی وضاحت:* 


توحید یہ لفظ وحد سے بنا ہںے۔ جس کا مطلب ہے اکیلا اور بے مثال ہونا۔ وحید یا وحد اس ہستی کو کہتے ہیں جو اپنی ذات اور اپنی صفات میں اکیلا اور بے مثال ہو۔ وحد کا واو ہمزہ سے مل کر احد بنا ہںے۔ یہی سورہ اخلاص میں اللہ تعالیٰ کے لئے استعمال ہوا ہںے جس کا مطلب ہے کہ ﷲ تعالیٰ اپنی ذات اور صفات میں اکیلا اور بے مثال ہںے کوئی دوسرا اس جیسا نہیں جو اس کی ذات اور صفات میں شریک ہو۔


رسول اکرمﷺ نے مشرکین مکہ کو جب ایک لا شریک ہستی کی دعوت دی تو انہوں نے آپﷺ  سے پوچھا "جس چیز کی طرف آپ دعوت دیتے ہیں اس کا حسب نسب کیا ہںے، وہ کس چیز سے بنا ہںے وہ کیا کھاتا ہںے کیا پیتا ہںے اس نے کس سے وراثت پائی اور اس کا وارث کون ہوگا؟" ان سوالوں کے جواب میں ﷲ تعالیٰ نے سورہ اخلاص نازل فرمائی: 


قُلْ هُوَ اللّـٰهُ اَحَدٌ (1)اَللَّـهُ الصَّمَدُ (2)لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْ (3)وَلَمْ يَكُنْ لَّـهٝ كُفُوًا اَحَدٌ (4)

کہو دو وہ ﷲ ایک ہںے۔ ﷲ بے نیاز ہے۔ نہ اس کی کوئی اولاد ہںے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہںے۔ اور اس کے برابر کا کوئی نہیں ہںے۔" (سورہ اخلاص آیت نمبر 1سے 4)


*توحید کی اقسام* 


توحید کی حقیقت اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتی۔ جب تک انواع و اقسام سے آگاہی حاصل نہ ہو اور توحید کی تعریف کے مطابق کہ "ﷲ تعالی کو ان تمام امور میں جو اس سے خاص ہیں ایک اکیلا جاننا توحید ہںے۔" اس میں اس کی سب انواع و اقسام شامل ہوجاتی ہیں۔اسی لحاظ سے اہل علم حضرات نے توحید کو سمجھنے کے لئے اس کی تین قسمیں بیان کی ہںے اور یہ تین قسم قرآن اور حدیث رسولﷺ سے لی گئی ہںے، وہ یہ ہیں:


توحید ذات

توحید عبادت

توحید صفات


*توحید ذات:* توحید ذات یہ ہںے کہ ﷲ تعالیٰ کو اس کی ذات میں اکیلا اور بے مثال جاننا۔ اس کائنات کا خالق اور مالک صرف ایک ﷲ تعالیٰ ہی ہںے۔ اس میں اس کا کوئی شریک نہیں اور وہی ہم سب کو روزی دیتا ہںے، وہی زندگی اور موت، نفع اور نقصان کا مالک ہںے اس کے علاوہ کوئی بھی ذات ہمیں نفع اور نقصان نہیں پہنچاسکتی۔وہ کسی کی ذات کا جزء ہںے نا کوئی دوسرا اس کی ذات کا جزء۔ اس کے متعلق  قرآن میں سورۃالانعام میں ارشاد باری تعالیٰ ہںے:

ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمۡ‌ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ‌ۚ خَالِقُ كُلِّ شَىۡءٍ فَاعۡبُدُوۡهُ‌ۚ وَهُوَ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ وَّكِيۡلٌ‏ ⁦o⁩

یہی ﷲ تمہارا رب  ہںے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ہر چیز کا پیداکرنے والا ہںے سو تم اس کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز کا کارساز اور نگہبان ہںے  (سورۃ الانعام: آیت102)


*توحید عبادت:* ہر قسم کی عبادت کو صرف ﷲ کے لئے خاص کیا جائے یا یہ کہ ہماری ساری عبادت کا مستحق صرف ﷲ تعالیٰ کی ذات ہںے، یعنی ہر قسم کے مراسم عبودیت یعنی نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، صدقات و خیرات، سجود، نذر و نیاز، طواف، دعا و پکار، اطاعت و غلامی، فرمانبرداری اور پیروی صرف ﷲ تعالیٰ ہی کے لئے ہںے۔ یعنی عبادت کی ساری قسمیں زبانی، مالی اور جسمانی صرف ﷲ تعالیٰ ہی کے لئے ہںے۔ اس کےمتعلق قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہںے:


قُلْ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ⁦o⁩ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَٰلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ⁦⁦o⁩

کہہ دو کہ میری نماز اور میری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا سب خدائے رب العالمین ہی کے لیے ہںے۔ جس کا کوئی شریک نہیں اور مجھ کو اسی بات کا حکم دیا گیا ہںے اور میں سب سے اول فرمانبردار ہوں۔ 

( سورۃ الانعام: آیت 162-163)


*توحید صفات:* اس کا مطلب یہ ہںے کہ ﷲ تعالیٰ اپنی صفات(ناموں اور خوبیوں) میں واحد اور بے مثل ہںے اور ان میں اس کا کوئی ہمسر نہیں۔


ھُوَاللّٰہُ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ۔ اَلْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلَامُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُالْجَبَّارُالْمُتَکَبِّرُ۔ سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ⁦o⁩

وہی ﷲ تعالیٰ ہی جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بادشاہ نہایت پاک ذات، سلامتی والا، امن دینے والا، نگہبان، غالب، زبردست، بڑائی والا ﷲ پاک ہںے اس سے جو وہ شریک کرتے ہیں۔

(سورۃ الحشر: آیت 23)


*عقیدہ توحید کی اہمیت و فضیلت:*


عقیدہ توحید بنی نوع انسان کے لئے سب سے بڑی رحمت ہںے۔ ایک عظیم نعمت ہںے عقیدہ توحید اپنے عظیم مقام و مرتبے اور انتہائی اہمیت کی وجہ سے تمام اعمال پر مقدم اور تمام ضروری امور پر سبقت رکھتا ہںے یہی وجہ ہے کہ اس کی دعوت سب سے پہلے دی جاتی ہے اور یہ اسلام کی سب سے اہم اور اصل بنیاد ہے کوئی انسان اسلام میں اس وقت تک داخل نہیں ہوسکتا جب تک وه عقیده توحید اور کمله توحيد "لا الہ الا ﷲ " کا اقرار نہ کرلے یعنی ﷲ کی عبادت کا اقرار اور اس کے سوا ہر شے کی عبادت کی نفی کردے۔ 


رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے:


بني الإسلام على خمس: شهادة أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وإقام  الصلاة، وإيتاء الزكاة، والحج، وصوم رمضان (صحیح بخاری)


اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی گواہی دينا کہ ﷲ کے سوا کوئی مستحق عبادت نہیں اور محمد ﷲ کے رسول ہیں۔ اور نماز قائم کرنا اور زکوة ادا کرنا اورحج کرنا اور رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔"


توحید کے بغیر کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں اور یہی وہ اسلام کا سرمایا ہںے جس میں رب کی رضامندی ہںے جنت میں جانے اور جہنم سے نجات کا واحد ذریعہ ہںے اور جو شخص شرک میں مبتلا ہو اور اسی پر مر جائے اس کے لیے جہنم کا عذاب یقینی ہںے۔  

جیسا کہ سورہ نساء آیت نمبر 116 میں مشرکوں کے بارے میں ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: 


اِنَّ اللّٰهَ لَا يَغْفِرُ اَنْ يُّشْرَكَ بِه وَيَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَمَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا ⁦o⁩

ترجمہ:- بیشک ﷲ اس بات کو نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا جائے، اور اس سے کمتر ہر گناہ کی جس کیلئے چاہتا ہںے بخشش کر دیتا ہںے۔ اور جو شخص ﷲ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہںے، وہ راہِ راست سے بھٹک کر بہت دُور جاگرتا ہںے.


عقیدہ توحید پر ایمان رکھنے والا شخص اپنی نظریاتی اور عملی زندگی میں کبھی تضاد اور شکوک و شبہات کا شکار نہیں ہوتا اس کے دل و دماغ کبھی بے یقینی کی کیفیت سے دوچار نہیں ہوتے۔ اس کی زندگی کے معاملات اور حالات خواہ کیسے ہی کیوں نہ ہوں وہ اپنے اندر سکون و قرار کی کیفیت ہر آن محسوس کرتا رہتا ہںے۔ 


ﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں ہی نہیں بلکہ پوری انسانیت کو ایک کلمہ ایک کلام ایسا دیا ہںے جس کلمہ کو انسان پڑھ لے بلکہ سچے دل سے پڑھ لے اور اس کلمے کے تقاضہ کے مطابق زندگی گزار کر اس دار فانی سے چلا جائے تو ان شاء ﷲ آخرت میں بغیر جہنم کا عذاب چکھے جنت میں جائے گا۔ وہ کلمہ ہے لا الہ الا ﷲ ایسا کلمہ جسے صدق دل سے پڑھ لیا جائے اور اس کلمہ کے تقاضہ (conditions) پر پورا اترے تو کامیابی ہںے۔ جیسے کسی بھی گھر کا تالا یوں ہی کسی چابی سے نہیں کھل جاتا بلکہ اسے کھولنے کے لئے کسی مخصوص کھانچے والی چابی کا ہونا ضروری ہوتا ہںے ٹھیک اسی طرح ہی لا الہ الا ﷲ ایک کلمہ ہںے جنت میں جانے کے لئے اس کے بھی کچھ تقاضے ہںے صرف ایسے ہی کوئی کہہ دے تو جنت کا حقدار نہیں ہوگا بلکہ سچے دل کے ساتھ اس پر عمل کرنا بھی نہایت ضروری ہںے، اس کے تقاضے اور لوازمات کو پورا کرنا یعنی شرک سے پاک ہونا ضروری ہںے۔ کلمہ توحید ہی اصل میں عقیدہ توحید ہںے۔ واقعی عقیدہ توحید بنی نوع انسان کے لئے سب سے بڑی رحمت ہںے۔قرآن مجید میں ﷲ تعالیٰ نے کلمہ طیبہ کی مثال ایک ایسے پاکیزہ درخت سے دی ہںے جس کی جڑیں زمین میں گہری ہوں، شاخیں آسمان کی بلندیوں تک پہنچی ہوں اور جو مسلسل بہترین پھل پھول دئیے چلا جا رہا ہو۔ ارشاد باری تعالیٰ ہںے: 


اَلَمْ تَـرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّـٰهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ اَصْلُـهَا ثَابِتٌ وَّفَرْعُهَا فِى السَّمَآءِ(٢٤) تُؤْتِـىٓ اُكُلَـهَا كُلَّ حِيْنٍ بِاِذْنِ رَبِّـهَا ۗ وَيَضْرِبُ اللّـٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُـمْ يَتَذَكَّرُوْنَ (٢٥)

کیا تو نے نہیں دیکھا کہ ﷲ نے کلمہ پاک کی ایک مثال بیان کی ہںے گویا وہ ایک پاک درخت ہںے کہ جس کی جڑ مضبوط اور اس کی شاخ آسمان میں ہںے۔ وہ اپنے رب کے حکم سے ہر وقت اپنا پھل لاتا ہںے اور ﷲ لوگوں کے واسطے مثالیں بیان کرتا ہںے تاکہ وہ سمجھیں۔

(سورہ ابراھیم آیت ٢٤- ٢٥)


خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والا جنت میں جائے گا۔

عن انسؓ قال: قال رسول ﷲﷺ : من مات و ھو یشھد ان لا اله الا ﷲ و ان محمداً رسول ﷲ صادقا من قلبه دخل جنته (رواہ أحمد) 


حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا " جو شخص اس حال میں مرا کہ سچے دل سے گواہی دیتا تھا کہ ﷲ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور محمدﷺ ﷲ کے رسول ہیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔" اسے احمد نے روایت کیا ہے۔ (  سلسله احادیث الصحیحه، للالبانی، الجزاء الخامس، رقم الحدیث 348)


غرض یہ کلمہ توحید تمام عبادات میں سب سے اہم و افضل عبادت ہے۔ کہ عقیدہ توحید کی برکات اور ثمرات اس قدر ہیں کہ ان کا شمار کرنا ممکن ہی نہیں۔ عقیدہ توحید آخرت کے ساتھ ساتھ دنیاوی زندگی کے لئے خیر و بھلائی کا چشمہ ہںے۔اس لئے عقیدہ توحید انسانوں پر ﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا احسان اور نعمت ہںے، جس سے فیض یاب ہونے والے لوگ ہی دنیا اور آخرت میں کامیاب اور کامران ہیں اور محروم رہنے والے ناکام اور نامراد۔


ہر قسم کی چلنے والی شرک کی آندھیوں اور بلاؤں سے جو مختلف شکلوں میں ہمارے معاشرہ اور سماج میں چل رہی ہںے اور یہ اتنی عام ہوگئی ہے کہ ہم اسے برا بھی نہیں سمجھتے، لیکن ہمیں اس کی برائیاں بیان کرتے رہنا ہںے کیوں کہ شرک کی آندھی یہ عقیدہ توحید کی روشنی کو بجھا دیتا ہںے اس لئےہمیں اپنے عقیدہ توحید کی بہت مضبوطی سے حفاظت کرنا ہںے ۔عقیدہ توحید کا تحفظ کرنا، صحیح ایمان کی حفاظت کرنا یہ ہر مسلمان کے لئے بہت ضروری ہںے اس لئے کہ آخرت کے اعتبار سے یہ سب سے اچھا اور نفیس مال ہے جو اس نے اپنے لئے جمع کیا  اور یہ کہ سب سے بہتر کرنسی ہںے جو آخرت میں چلنے والی ہںے وہ نیکیاں ہںے اور جب انسان عقیدہ توحید کو محفوظ کرتا ہںے تو نیکیاں قبول ہوتی ہںے عقیدہ توحید کو محفوظ کرنا گویا سب سے نفیس مال کو محفوظ کرنا ہںے ورنہ اعمال ضائع ہوجائے گے۔


 اے ﷲ ہم تمام کو عقیدہ توحید میں مضبوط بناۓ، ہم تمام کے لئے عقیدہ توحید پر قائم رہنا آسان کرے، ہمیں اور ہماری نسلوں کو عقیدہ توحید پر باقی رکھ جب تک ہمیں زندہ رکھ اسلام اور ایمان پر زندہ رکھ اور جب بھی ہمارا خاتمہ ہو ایمان پر خاتمہ ہو۔ 


آمین یارب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. Ma sha Allah, Nice 👍🏻

    جہنم کی آگ سے بچاتی ہے توحید
    جنت کے باغوں میں لیے جاتی ہے توحید
    حاصل کر علم توحید خالص کا
    پھر عمل بھی کر اور رکھ امید اللہ سے بھلائی کا

    جواب دیںحذف کریں